اسرائیل فوج کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر اعلیٰ قیادت کے تبادلے کیے جا رہے ہیں۔ یہ تبادلے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی یلغار کو گذرے دو ماہ ہوئے ہیں۔ مبصرین کے خیال میں فوج میں تبادلے غزہ جنگ کے نتائج اور اثرات کا ثمر ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق صہیونی آرمی چیف نے غزہ کی پٹی میں چھاتہ بردار بریگیڈ کے کمانڈر جنرل الیعاذر طولیڈانو کی جگہ مغربی کنارے کے شمال میں تعینات فوج کے بریگیڈ کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی کو تعینات کیا گیا ہے۔ جنر الیعاذر غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران خان یونس میں فوجی کارروائی کی کمان کررہا تھا۔
اسپیشل کمانڈو یونٹ ’’گیفتعاتی‘‘ کے سینیر عہدیدار اور فوج میں متنازعہ افسر کے طور پر مشہور ’’عوفر فیٹر‘‘ کو ہٹا کر اس کی جگہ جنرل یرون فینکلس کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ جنرل عوفر غزہ جنگ کے دوران جنوبی غزہ میں رفح کے علاقے میں فوجی آپریشن کی کمان کر رہا تھا اور اس کی موجودگی میں ھدار گولڈن نامی
ایک دوسرا فوجی افسر فلسطینی مزاحمت کاروں نے اغواء کرلیا تھا۔
اسی طرح شمالی غزہ میں بیت لاھیا اور بیت حانون میں فوج کے آپریشنل کمانڈر جنرل الناحال کو جنرل عاموس ھکوھین کی جگہ تعینات کیا گیا ہے۔ جنرل عاموس غزہ جنگ کے دوران غزہ کے علاقوں صوفا، یاعر بیئری اور کیرم شالوم میں فلسطینیوں کی کھودی گئی سرنگوں اور ان میں ہونے والی نقل وحرکت کی دیکھ بحال پ رمامور فورس کی کمان کر رہا تھا۔
ایک دوسرے فوجی بریگیڈ ’’کفیر‘‘ کے سربراہ ایچر نم لولو کو بھی اس کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ غائے حزوت کو متعین کیا گیا ہے۔ جنرل ایچر اگرچہ خود غزہ میں جنگ کے دوران نہیں آیا تاہم وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں میں زخمی ہونے والے فوجیوں اور یہودی آبادکاروں کی دیکھ بحال پر مامور تھا۔ اس کی جگہ اب الخلیل میں اسرائیلی فوج کے بریگیڈ کے سربراہ کو مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بریگیٰڈ 07 اور 188 کی آرمرڈ فورسز کے سربراہان کو بھی تبدیل کیا گیا ہے۔ بریگیڈ 188 کے لیے نداف لوتان کی جگہ ڈان تویمان کو متعین کیا گیا ہے۔